سعودی عرب کے نئے مفتی اعظم صالح بن فوزان بن عبد العزيز الفوزان کا جامع تعارف
تمہید
مفتی اعظم کا عہدہ اسلامی ریاستوں میں نہ صرف مذہبی بلکہ قانونی اور سماجی اہمیت بھی رکھتا ہے۔ خاص طور پر جب معاملہ ہو سعودی عرب کا، جہاں دو مقدّس مساجد ہیں، اور مفتی اعظم کا بیان عالمی سطح پر اثرانداز بھی ہوتا ہے۔
عہدے کا تعارف اور ارتقاء
—سعودی عرب میں یہ منصب “مفتي عام المملكة العربية السعودية” کے نام سے جانا جاتا ہے۔
—اس عہدے کا قیام 1953ء میں ہوا تھا، جب محمد بن إبراهيم آل الشيخ کو پہلا مفتی اعظم مقرر کیا گیا۔
—اس کے بعد عہدے نے مختلف ادوار سے گزرتے ہوئے ریاستی اور مذہبی تبدیلیاں دیکھی ہیں: مثلاً 1969ء میں یہ عہدہ مختصر طور پر ختم ہوا، اور 1993ء میں بحال ہوا۔
—مفتی اعظم کو بادشاہ کی طرف سے تقرّر کیا جاتا ہے، اور وہ متعدد مذہبی کونسلوں کی سربراہی کرتا ہے، جن میں اہم ترین ہے مجلس كبار العلماء (Council of Senior Scholars) اور اللجنة الدائمة للبحث العلمي والإفتاء (Permanent Committee for Islamic Research & Ifta)۔
مفتی اعظم کے عہدہ کی مطلوبہ خصوصیات
اس اہم عہدے کے لیے چند بنیادی اور متوقع خصوصیات درج ذیل ہیں:
علمِ شرعیہ و فقہ:
مفتی اعظم کو شریعت و اجتہاد کا وسیع علم ہونا لازمی ہے، تاکہ وہ جدید مسائل کا حُسنِ استنباط سے جائزہ لے سکے۔
تقویٰ و عمل:
وہ عالم ہونا چاہئے جن کی زندگی عملی اور اسلامی اقدار کے مطابق ہو۔
اعتدال و حکمت:
فتویٰ دیتے وقت معاشرتی، قانونی اور بین المذاہب حقائق کا لحاظ کرنا ضروری ہے۔
عالمی تناظر کی سمجھ:
چونکہ سعودی عرب کا دارُالعلمیت کا کردار ہے، اس لیے مفتی اعظم کو عالمی امت مسلمہ کے مسائل، جدید رجحانات، اور مذہبی تعلقات کی سمجھ ہونی چاہئیے۔
رابطہ عامہ اور معاشرتی اثر:
عوامی سطح پر رہنمائی اور میڈیا کے ذریعے مسلمانوں کی رہنمائی کے قابل ہونا بھی اہم ہے۔
______________________________________
موجودہ مفتی اعظم کا تعارف
اکتوبر 2025ء میں سعودی عرب نے نئے مفتی اعظم کا تقرّر کیا، جن کا تعارف درج ذیل ہے:
—نام: صالح بن فوزان بن عبد العزيز الفوزان
—تقرّر کی تاریخ: 22 اکتوبر 2025ء کو شاہی فرمان کے تحت مقرر کیا گیا۔
—سابق مفتی اعظم کا انتقال: جناب عبدالعزیز بن عبدالله آل الشیخ نے ستمبر 2025ء میں انتقال کیا۔
—ذاتی پسِ منظر: الفوزان سن 1935ء میں القصیم صوبے میں پیدا ہوئے تھے، اور سعودی عرب کے علمی حلقوں میں کافی عرصے سے فعال رہے ہیں۔
—منصب کی ذمہ داریاں: وہ مجلسِ كبار العلماء کے سربراہ ہوں گے اور کمیٹیِ تحقیق و افتاء کے صدر بھی مقرر ہوئے ہیں۔
— قابلِ ذکر نکتہ: ان کے تقرّر کے ساتھ یہ بات سامنے آئی کہ وہ سعودی عرب کی مذہبی قیادت میں نئے دور کی نمائندگی کرتے ہیں، جہاں تبدیلی کا عمل جاری ہے، نیز وہ ملکی و عالمی سطح پر بہت سے مذہبی معاملات میں معتبر حیثیت رکھتے ہیں۔
________________________________________
مفتی اعظم صالح بن فوزان بن عبد العزيز الفوزان کی خصوصیات اور اثر ورسوخ
الفوزان نے طویل عرصہ تعبیر و افتاء میں خدمات دیں، اور ان کی متعدد کتب اور بیانات نے مسلمانوں میں اثر پیدا کیا ہے۔
ان کا تقرّر اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ ماضی میں یہ منصب عموماً آل الشیخ خاندان کے افراد کو ملتا تھا، مگر ان کے تقرّر سے یہ روایت تھوڑی تبدیل ہوئی۔
ان کی نامزدگی ایسے وقت میں آئی ہے جب سعودِی معاشرہ عوامی اصلاحات، مذہبی رہنمائی اور عالمی رابطوں کی سمت میں تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔
سعودی عرب کا مفتی اعظم نہ صرف ملکی سطح پر بلکہ عالمی مسلم امت میں بھی اہم رہنمائی کرتا ہے۔ 1953ء سے اس منصب نے مختلف ادوار میں اپنی اہمیت برقرار رکھی ہے، اور موجودہ تقرّر نے نیا رخ دیا ہے۔
اگرچہ مفتی اعظم کا تقرّر شاہی آرڈر کے تحت ہوتا ہے، لیکن اس کی ذمہ داری مذہبی، قضائی اور سماجی میدانوں میں رہنمائی فراہم کرنا ہے۔ موجودہ مفتی اعظم کی شَمولیت اسلامی قانون، جدید تبدیلیاں اور عالمی مسائل کے تناظر میں ایک نیا عہد شروع کرتی ہے۔
مفتی اعظم صالح بن فوزان بن عبد العزيز الفوزان علمی و تصنیفی خدمات کا جائزہ
📚 بنیادی معلومات
شیخ صالح بن فوزان الفوزان سعودی عرب کے ممتاز علما میں شمار ہوتے ہیں، جو متعدد علمی منصبوں پر فائز رہ چکے ہیں اور ان کی تصنیفی خدمات وسیع دائرے میں مشہور ہیں۔
آپ کا علمی پس منظر
—الفوزان نے اپنی تحقیقی مطالعہ کے تحت اپنی «ماسترز» کے مقالے (thesis) میں موضوعِ میراث (الوراثۃ) پر کام کیا، جس کا عنوان تھا Al-Tahqeeqa al-Mardiyyah fi al-Mabahith al-Fardiyyah۔
—پھر انہوں نے ڈاکٹریٹ کے مقالے کے تحت «خوراک اور شکار کے احکام» پر تحقیقی کام کیا۔
یہ ان کی علمی قابلیت کی علامت ہے اور بتاتی ہے کہ وہ صرف روایت پر مبنی عالم نہیں بلکہ جدید تحقیقی رجحان بھی رکھتے ہیں۔
اہم تصانیف و مجموعے
صالح بن فوزان الفوزان — منتخب کتب، مقالات اور مجموعہ جات
A۔ بڑے مجموعے / فتاویٰ کے مجموعے
المجموعۃ العلمیۃ (Al-Majmu‘ al-‘Ilmiyyah) — شیخ کے فتاویٰ، رسائل اور مضامین کا 13 جلدی مجموعہ (publisher: SifatuSafwa وغیرہ
مجموعۃ فتاویٰ و رسائل (Selected Majmu‘ah / Collected Fatwas & Treatises) — مختلف ناشروں کی جانب سے شائع کی گئی کلیکشنز۔
B۔ عقیدہ (Aqidah) اور توحید کے موضوعات
کتاب التوحید (Kitab al-Tawhid / Aqidah at-Tawheed) — توحید اور عقیدہ پر مبنی مشہور رسالہ/کتاب۔ (عربی/ترجمہ جات دستیاب)۔
الإرشاد إلى صحيح الاعتقاد (Al-Irshad ila Sahih al-I‘tiqad) — صحیح عقیدے کی رہنمائی اور بدعات کی نشان دہی۔
شرح العقيدة الواسطية (Sharh al-‘Aqidah al-Wasitiyyah) — عقیدے کی شرح (مختلف کتب خانوں میں دستیاب)۔
C۔ فقہ اور عبادات کے موضوعات
فقه العبادة والمعاملات (Fiqh: ‘Ibadat wa Mu‘amalat) — عمومی فقہی مسائل پر لیکچرز/مقالات کی اشاعت۔
الفتاوى العملية (Practical Fatwas Collections) — روزمرہ مسائل پر فتاویٰ کا انتخابی مجموعہ۔
D۔ سلفی طریقہ اور مناہجِ سلفیات
منهج السلف الصالح (Manhaj as-Salaf as-Salih) — سلفی منہج و اسلوبِ فکر پر مضامین۔
المنهج العلمي والضوابط (Methodology & Principles) — علمی اصول اور سلفی روش کے ضوابط پر رسائل۔
E۔ مخصوص عنوانی رسائل اور کتب (مشہور تراجم/انگریزی/اردو نسخے بھی ملتے ہیں)
Guide to Sound Creed / Aqidah titles انگریزی تراجم میں شائع متعدد عنوانات۔
Four Essays on the Obligation of Veiling (انگریزی میں منتخب تراجم)۔
The Legislated Jihad & The Deviation of the Extremists (عنوانات جو عسکری/فقہی موضوعات پر موقف کے لیے پڑھے جاتے ہیں)۔
F۔ اردو اور دوسری زبانوں میں تراجم و مجموعے
متعدد کتب کا اردو تراجم (مثلاً کتاب التوحید کا اردو ترجمہ، اور دیگر رسائل) — IslamHouse اور دیگر اردو پلیٹ فارمز پر دستیاب۔
G۔ تعلیمی تقاضے، مقالات و تدریسی مواد
دروس و محاضرات (Lectures & Series) — جامعہ/مساجد میں دیے گئے دروس کے نوٹس اور آڈیو/ویڈیو سیریز، بعض اوقات کتابی شکل میں شائع۔
رسائلِ فکری و تحقیقی (Short Treatises) — علمی مجلات اور اسلامی پریس میں شائع شدہ مقالات (الفتاویٰ، استدلالی جوابات وغیرہ)۔
موضوعاتی جھکاؤ اور اہم شعبے
—عقیدہ و توحید:
الفوزان نے مشہور کتاب كتاب التوحيد کے بارے میں اپنے تفصیلی بیانات اور شرحیں پیش کی ہیں، جنہیں طلبہ اور اہل علم بڑی اہمیت دیتے ہیں۔
—مسائلِ اجتہادی اور معاصرہ: انہوں نے «ابتداعات، مناهج، تعلیماتِ جدید» جیسے موضوعات پر جدت کے ساتھ کام کیا ہے، مثال کے طور پر “A Scholarly Clarification of Some Religious Innovations”۔
—فتاویٰ و رہنمائی:
ان کی فتاویٰ نے سعودی عرب کے فکری فضاء اور سلفی مکتب فکر کے تناظر میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
—تعلیمی و تربیتی مواد:
انہوں نے طلبہ کے لیے متونِ عقائد، شرعی مسائل اور دستیاب رسائل تیار کیے ہیں جو مختلف سطحوں پر مطالعہ کیے جاتے ہیں۔
مفتی اعظم کی کتب کی نمایاں خصوصیات
وضاحتِ بیان: ان کی تحریر اور تقریر دونوں علمی محاورے میں سادہ اور مفہومی انداز اختیار کرتی ہیں، جس سے عام قاری بھی استفادہ کر سکتا ہے۔
منظم طریقہ کار: بہت سی کتب میں نظامی انداز، منظم تقسیم اور مناہج کی وضاحت پائی جاتی ہے۔
عملی رہنمائی: صرف نظریاتی بحث نہیں بلکہ «کیسے عمل کریں» کے سوالات پر بھی ان کا مواد دستیاب ہے، مثلاً نوجوانوں کے لیے عقیدہ، احکام، اور تربیت۔
تخصصِ اجتہاد: وہ جدید مسائل کے فتاویٰ اور رسائل کے ذریعے اجتہادی ماحول میں سرگرم ہیں، جو انہیں معاصر علماء میں ممتاز بناتی ہے۔
🕌 مفتی اعظم سعودیہ کا فقہی مسلک (Fiqhi Madhhab)
شیخ صالح الفوزان کا فقہی مسلک “حنبلی” (Hanbali) ہے۔
تفصیل:
شیخ الفوزان فقہِ حنبلی کے اصول و فروع کے پیرو ہیں۔
سعودی عرب کی سرکاری فقہی بنیاد بھی حنبلی فقہ پر قائم ہے، لہٰذا ان کی علمی تربیت، فتاویٰ، اور تدریسی مواد اسی مسلک کے دائرے میں رہتا ہے۔
ان کی فقہی آراء میں امام احمد بن حنبلؒ کے اصولِ استدلال اور سلفِ صالحین کے طریقِ استنباط کی جھلک نمایاں نظر آتی ہے۔
________________________________________
📖 عقیدتی رجحان (Theological Orientation)
عقیدے کے لحاظ سے وہ سلفی/اثری مکتبِ فکر (Salafi / Athari Creed) سے تعلق رکھتے ہیں۔
وضاحت:
—عقیدہ کے باب میں وہ امام احمد بن حنبلؒ، ابن تیمیہؒ، ابن قیمؒ، محمد بن عبدالوھابؒ جیسے علما کے افکار کے پیروکار ہیں۔
—وہ توحیدِ خالص، شرک و بدعت سے اجتناب، اور نصوصِ شرعیہ (قرآن و سنت) کی ظاہری تعبیر کے قائل ہیں۔
—تاویل (Interpretation) اور فلسفیانہ استدلال سے گریز کرتے ہیں — یعنی ان کا رجحان “اثری” نوعیت کا ہے، جہاں نص پر زیادہ انحصار کیا جاتا ہے۔
________________________________________
⚖️ فتاویٰ کا انداز
—شیخ الفوزان کے فتاویٰ میں نصوصِ شرعیہ کی بنیاد پر براہِ راست استنباط کیا جاتا ہے۔
—اگر نص نہ ہو، تو وہ اجماع و قیاسِ صحیح کو قبول کرتے ہیں، لیکن استحسان، مصالح مرسلہ جیسے اصولوں میں زیادہ احتیاط برتتے ہیں۔
—ان کا اسلوب روایت پر مبنی اجتہاد (text-based reasoning) کہلاتا ہے، جس میں سلفی منہج کے تقاضوں کو ملحوظ رکھا جاتا ہے۔
سعودی مفتی اعظم کا فقہی و فکری منہج
اسلامی دنیا میں سعودی عرب کو ایک منفرد مقام حاصل ہے، کیونکہ یہ نہ صرف حرمین شریفین کا مرکز ہے بلکہ عالمِ اسلام کے علمی و فقہی رجحانات پر بھی گہرا اثر رکھتا ہے۔
اسی تناظر میں مفتیٔ اعظم کا عہدہ غیر معمولی اہمیت رکھتا ہے۔ موجودہ مفتیٔ اعظم شیخ صالح بن فوزان الفوزان (پیدائش 1935ء، القصیم، سعودی عرب) اس علمی روایت کے تسلسل کی نمائندگی کرتے ہیں جو فقہِ حنبلی اور منہجِ سلفی کی بنیاد پر قائم ہے۔
ان کا فقہی و فکری طرزِ عمل نہ صرف سعودی عرب بلکہ بین الاقوامی علمی حلقوں میں بھی قابلِ مطالعہ ہے۔
فقہی منہج: حنبلی مکتبِ فقہ
فقہِ حنبلی کا تعارف
فقہِ حنبلی کی بنیاد امام احمد بن حنبلؒ (164–241ھ) نے رکھی۔
یہ فقہی مکتب قرآن و سنت کی ظاہری نصوص پر سختی سے کاربند رہنے اور قیاس یا اجتہاد میں احتیاطی رویہ اختیار کرنے کے لیے مشہور ہے۔
حنبلی منہج کا بنیادی اصول یہ ہے کہ:
“جہاں نص موجود ہو، وہاں رائے یا قیاس کی گنجائش نہیں۔”
شیخ الفوزان کا فقہی رجحان
شیخ الفوزان نے اپنے فقہی فتاویٰ اور دروس میں ہمیشہ حنبلی فقہ کے اصولی ڈھانچے کو اپنایا۔
ان کے فتاویٰ کے چند نمایاں پہلو درج ذیل ہیں:
نصوص پر انحصار: وہ قرآنی آیات اور احادیث سے براہِ راست استنباط کو ترجیح دیتے ہیں۔
احتیاطی رویہ: اگر کسی مسئلے میں صریح دلیل نہ ہو، تو وہ احتیاط کو اختیار کرتے ہیں۔
فتاویٰ میں وضاحت: ان کی تحریروں میں غیر ضروری فلسفیانہ پیچیدگی نہیں پائی جاتی۔
عملی فقہ: ان کے فتاویٰ کا تعلق عبادات، معاملات، نکاح و طلاق، اور اجتماعی نظمِ زندگی سے ہے۔
فتاویٰ کی چند مثالیں
عصرِ حاضر کے بینکنگ نظام پر موقف: انہوں نے واضح طور پر سودی لین دین کی حرمت بیان کی اور جدید مالیاتی نظام کو شریعت کے مطابق ڈھالنے پر زور دیا۔
خواتین کی حجاب و اختلاط کے مسائل: وہ روایتی موقف رکھتے ہیں کہ حجاب شرعی حکم ہے اور اختلاط (mixing) کی اجازت نہیں۔
تصویر و میڈیا: وہ ایسے ذرائع ابلاغ کے خلاف ہیں جن سے بے حیائی یا غیر شرعی مواد پھیلنے کا خدشہ ہو۔
عقیدہ و توحید: وہ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ عبادت، دعا، اور استمداد صرف اللہ کے لیے ہو۔
________________________________________
عقیدتی رجحان: منہجِ سلفی (Athari Creed)
سلفی مکتبِ فکر کا پس منظر
سلفی یا اثری مکتب کا بنیادی عقیدہ یہ ہے کہ قرآن و سنت کی تعبیر میں سلفِ صالحین (یعنی صحابہ، تابعین اور تبع تابعین) کی فہم کو معیار بنایا جائے۔
یہ مکتب کلامی یا فلسفیانہ تاویلات سے گریز کرتا ہے، خصوصاً صفاتِ الٰہی کے معاملے میں۔
الفوزان کا عقیدتی منہج
وہ امام احمد بن حنبلؒ، ابن تیمیہؒ، ابن قیمؒ، اور شیخ محمد بن عبدالوھابؒ کے منہج کے پیرو ہیں۔
صفاتِ الٰہی کے بارے میں ان کا موقف اثباتی (affirmative) ہے: یعنی وہ صفات کو اس کے ظاہر مفہوم پر برقرار رکھتے ہیں، بلا تشبیہ و بلا تمثیل۔
توحید کی تین اقسام (توحیدِ ربوبیت، توحیدِ الوہیت، اور توحیدِ اسماء و صفات) پر ان کی تعلیمات مبنی ہیں۔
وہ بدعات و خرافات کے سخت مخالف ہیں اور دینی امور میں ہر اضافے کو قرآن و سنت سے مقابلہ کرتے ہیں۔
معاصر اثرات
شیخ الفوزان کے فتاویٰ نہ صرف سعودی معاشرے بلکہ بیرونی ممالک میں بھی اثر رکھتے ہیں۔
ان کے فکری منہج نے نئی نسل کے علما کو متوازن سلفی فکر اپنانے کی ترغیب دی۔
وہ عالمی سطح پر “Salafi Orthodoxy” کے مرکزی علمی حوالوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔
________________________________________
تنقید و مباحث
بعض علمی حلقوں نے ان پر غیر تاویلی سخت رویہ اور فقہی اجتہاد میں محدود دائرہ اختیار رکھنے پر تنقید بھی کی ہے، مگر ان کے حامی اسے اصولِ شریعت کی حفاظت کے مترادف سمجھتے ہیں۔
ان کی آراء میں سختی کے باوجود علمی استقامت، وضاحت، اور امانت نمایاں ہیں۔
________________________________________
اختتامیہ
شیخ صالح بن فوزان الفوزان کا فقہی و فکری منہج سعودی عرب کی مذہبی اور فقہی روایت کی بہترین عکاسی کرتا ہے۔
ان کا حنبلی فقہ پر التزام، سلفی منہج پر استقامت، اور عملی زندگی میں توازن — تین ایسے عناصر ہیں جو انہیں موجودہ دور کے ممتاز فقہا میں شامل کرتے ہیں۔
ان کی شخصیت نہ صرف سعودی عرب کے مذہبی ادارے کے تسلسل کی علامت ہے بلکہ عالمِ اسلام میں سلفی فقہ و عقیدہ کی جدید تعبیر کی نمائندہ بھی ہے۔





