زندگی اور موت کا فرق اکثر صرف ایک سانس کا ہوتا ہے۔ تاریخ میں ایسے کئی لوگ گزرے ہیں جو موت کے منہ تک پہنچ کر واپس آئے اور اپنی حیرت انگیز کہانیوں سے دنیا کو ورطۂ حیرت میں ڈال دیا۔ یہاں ہم ایسے ہی 10 غیر معمولی افراد کی داستانیں پیش کر رہے ہیں جو مختلف شعبوں سے تعلق رکھتے تھے اور انتہائی مشکل حالات میں زندہ بچنے میں کامیاب ہوئے۔
1. جولیان کوپکے: جنگل سے گری ہوئی “پرندہ”
شعبہ: سائنس (میمالوجسٹ)
واقعہ: 24 دسمبر 1971 کو پیرو کا LANSA فلائٹ 508 ہوائی جہاز بجلی کی چمک سے تباہ ہو گیا۔ جولیان، جو صرف 17 سال کی تھی، 3,000 میٹر کی بلندی سے اپنی سیٹ سمیت گر کر ایمیزون کے گھنے جنگل میں جا پہنچی۔ اس کے پاس صرف ایک چھوٹا سا ڈریس اور ایک جوڑا جوتا تھا۔ 11 دن تک وہ زخموں، بھوک، اور جنگلی جانوروں کے درمیان زندہ رہی۔ آخرکار وہ ایک ندی کے راستے لکڑہاروں کے کیمپ تک پہنچی، جہاں سے اسے بچا لیا گیا۔
حیرت انگیز حقیقت: جولیان کی ماں بھی اسی فلائٹ میں تھیں، جو حادثے میں ہلاک ہو گئی تھیں۔
2. فرنینڈو پیراڈو: اینڈیز کے برفانی صحرا کا ہیرو
شعبہ: کھیل (رگبی کھلاڑی)
واقعہ: 13 اکتوبر 1972 کو یوراگوئے کا ایک چھوٹا ہوائی جہاز اینڈیز پہاڑوں میں کریش ہو گیا۔ 72 دن تک 16 زندہ بچ جانے والوں نے انسانوں کا گوشت کھا کر زندگی بسر کی۔ فرنینڈو، جو 22 سال کا نوجوان تھا، نے 45 کلو وزن کم کر کے 10 دن تک پہاڑوں اور گلیشیرز پار کر کے چلی کے ایک گاؤں تک مدد لینے پہنچا۔
اقتباس: “ہم نے ایک دوسرے سے وعدہ کیا تھا: جو بچ جائے گا، وہ باقیوں کی کہانی سنائے گا۔”
3. ایرون رالسٹن: وہ شخص جس نے اپنا ہاتھ خود کاٹ ڈالا
شعبہ: مہم جوئی
واقعہ: 2003 میں یوٹاہ کے کینین لینڈز نیشنل پارک میں ایک بڑی چٹان ایرون کے دائیں ہاتھ کو دب گئی۔ 5 دن تک اس نے پانی کے بغیر گزارہ کیا، آخرکار اپنا ہاتھ چاقو سے کاٹ کر آزاد ہوا۔ اس کی کہانی فلم 127 آورز میں دکھائی گئی۔
سبق: “جب آپ کو لگے کہ سب ختم ہو چکا ہے، تو اپنے اندر کی طاقت کو پہچانیں۔”
4. سٹیون کالہن: بحر اوقیانوس کا تنہا سفر
شعبہ: بحری جہاز رانی
واقعہ: 1982 میں کینری آئی لینڈز سے کیریبین جانے والا سٹیون کا جہاز ڈوب گیا۔ وہ 76 دن تک ایک چھوٹی سی کشتی میں بے یار و مددگار بہتا رہا۔ سمندری پرندوں کو پکڑ کر کھایا اور آخرکار بہاماس کے ساحل تک پہنچ گیا۔
حقیقت: اس دوران اس کے جسم پر 20 پاؤنڈ وزن کم ہو گیا تھا۔
5. ہیری شیمن: برفانی طوفان کا شکار
شعبہ: کوہ پیمائی
واقعہ: 2023 میں کرغزستان کے تیان شان پہاڑوں میں ہیری پر ایک بڑا برفانی طوفان ٹوٹ پڑا۔ اس نے اپنے کیمرے سے برف کے تودے کو ریکارڈ کیا، جو اس کی طرف تیزی سے بڑھ رہا تھا۔ ہیری نے ایک چھوٹے سے گڑھے میں چھپ کر جان بچائی، جہاں اسے سانس لینے کے لیے بمشکل جگہ ملی۔
6. جیسن سٹوری: برفانی پانی میں پھنسے ہوئے
شعبہ: غار بینی
واقعہ: 2015 میں وینکوور آئی لینڈ کی کیسکیڈ غار میں جیسن 30 منٹ تک برفانی پانی میں پھنسے رہے۔ ان کا جسم کا درجہ حرارت خطرناک حد تک گر گیا، لیکن ساتھیوں نے انہیں نکالا۔ بعد میں انہوں نے بتایا: “میں نے موت کو اپنے قریب محسوس کیا۔”
7. ڈیوڈ فیئیوائی: زہریلے فینٹینیل کا شکار
شعبہ: پولیس
واقعہ: 2021 میں کیلیفورنیا کے ایک ڈرگ چھاپے کے دوران پولیس ٹرینی ڈیوڈ کو فینٹینیل کا زہریلا اثر ہوا۔ ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ اچانک گر کر بے ہوش ہو گئے۔ فوری طبی امداد سے ان کی جان بچ گئی۔
تنازعہ: ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف فینٹینیل کو چھونے سے اتنا اثر نہیں ہوتا، لیکن یہ واقعہ احتیاط کی علامت بنا۔
8. ڈیبی کائلی: شارک کے سمندر میں 5 دن
شعبہ: بحری سفر
واقعہ: 1982 میں ڈیبی کی کشتی شمالی کیرولائنا کے قریب تباہ ہو گئی۔ وہ 5 دن تک شارک سے بھرے پانی میں ایک رافٹ پر تیرتی رہی۔ دو ساتھیوں کو شارک نے کھا لیا، لیکن ڈیبی اور ایک ساتھی زندہ بچ گئے۔
9. سر ارنسٹ شیکلٹن: انٹارکٹکا کا ناقابل یقین سفر
شعبہ: ایکسپلوریشن
واقعہ: 1915 میں شیکلٹن کا جہاز انٹارکٹکا کے برفانی علاقے میں پھنس گیا۔ 22 مہینے تک اس کے عملے نے برف پر گزارہ کیا۔ آخرکار شیکلٹن نے 800 میل کا خطرناک سفر کر کے مدد حاصل کی۔
تاریخی بات: تمام 28 ارکان زندہ بچ گئے۔
10. سلاوومیر راویچ: سائبیریا سے ہمالیہ تک
شعبہ: فوج
واقعہ: 1941 میں پولش فوجی سلاوومیر کو سائبیریا کے گولاگ کیمپ میں قید کر دیا گیا۔ وہ 6 قیدیوں کے ساتھ فرار ہوا اور 4,000 میل پیدل چل کر ہمالیہ پار کر کے برطانوی ہندوستان پہنچا۔
کیا ان واقعات سے کوئی سبق ملتا ہے؟
یہ کہانیاں انسان کی زندہ رہنے کی غیر معمولی صلاحیت کو ظاہر کرتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق، ایسے لوگوں میں تین چیزیں مشترک ہوتی ہیں:
حوصلہ: حالات سے لڑن کی ہمت۔
تخلیقی سوچ: محدود وسائل کو استعمال کرنا۔
امید: کبھی ہار نہ ماننا۔
ان میں سے ہر ایک شخص نے ثابت کیا کہ موت سے بڑھ کر زندگی کی طاقت ہوتی ہے۔
نوٹ: یہ تمام واقعات مصدقہ ذرائع سے لیے گئے ہیں۔ تفصیلات کے لیے کتابیں اور دستاویزی فلمیں بھی دستیاب ہیں۔